دوستو میرا نام شہناز ہے میں لاہور کے رہنے والی ہوں میری عمر 23 سال ہے دیکھنے میں بہت زیادہ ہوں اس لئے لڑکے مجھے پہ مرتے ہیں اور مجھے چودنے کے لیے تڑپتے ہیں اور میری ہایٹ 6 فیٹ ہے اورboobs 36 ہے پہلی بار کسی کو اپنی سکسی کہانی بتانے جا رہی ہوں آگر اچھی لگی تو بتانا ضرور
یہ اس وقت کی بات ہے جب میں 19 کی تھی میرے پا پا پاکستان میں نہیں ہوتے ہیں میرے گھر میں ہم 3 بہنیں اور میری امی ہے ایک بہن بڑی ہے اور ایک چھوٹی
میری امی سکول میں پرنسپل ہے اسکول کے ساتھ ساتھ امی گھر میں بھی پڑھاتی ہے ایک دن شاید اس دن اتوار تھا چھٹی تھی صبح 8 بجے کے قریب کسی نے بل بجا دیا اس سے میری آنکھ کھل گئی
جب ہاتھ منہ دھو کر باہر نکلی تو امی کے کمرے میں سے کسی مرد کی آواز آئی تو میں سمجھی کوئی رشتے دار آئے ہوں گے میں امی کے کمرے کی طرف جانے لگی دکھا تو دروازہ اندر سے بند کر دیا گیا تھا میں حیران ہو گی کہ امی کے ساتھ کون ہے وہ بھی اتوار کے دن میں بےچین ہونے لگی تو میں کھڑکی کی طرف گی تو دیکھا کہ کھڑکی بند نہیں تھی
ب کھڑکی کے باہر سے جھانک کر اندر دیکھا تو میں حیران رہ گئی
امی کا ایک شاگرد تھا جس کا نام ارسلان تھا جس کی عمر 21 سال تھی امی کے ہونٹوں کو چوس رہا تھا
جب میں نے یہ دیکھا تو مجھے عجیب سا لگ رہا تھا میں واہی پر کھڑی ہو کر سب دیکھنے لگی تو میں نے دیکھا امی ارسلان کے شلوار اتار دیا اور اس کے 9 کے اینچ کا لنڈ ہاتھ میں لے لیا اور اس کو آگے پیچھے کرنے لگی پهر خود کمرے کے فرش پر بیٹھ گئی بیٹ سے اتر کر اور اس کے لنڈ کو چوسنے لگی
کچھ دیر بعد ارسلان نے امی سے کہا میڈم آپ بهی اپنے کپڑے اتار دو نہ
امی نے کہا میری جان تم خود اتار دو یہ سن کر ارسلان نے امی کو ننگا کر دیا او ر
امی کے boobs چوسنے لگا اپنا ہاتھ امی کی گوری چوت پہ پهر نے لگا امی کی منہ سے سیسکاریاں نکل گئی اور پھر اپنا ہاتھ اس کے لنڈ پر پھرنے لگی پھر سیدی ہو کے لیٹ گئی ارسلان امی کے اوپر آگیا اور امی کے منہ میں اپنا لنڈ ڈال دیا اور خود امی کی چوت چوسنے لگا تو میں وہاں سے باجی کے کمرے میں گی اور باجی کو لے کر امی کے کمرے کی کھڑکی پاس لای
اور باجی کو دکھادیا تو باجی ہنستے ہوئے کہنے لگی آؤ ہم بھی کریں گے میں نے کہا باجی وہ کیسے باجی نے کہا میرے ساتھ آؤ میں باجی کے ساتھ چلنے لگی باجی نے امی کے دروازے پر دستک دی اور کہا امی دروازہ کھول دو
تو امی نے کہا سکون سے میری چوت کی پیاس بجھانے بھی نہیں دیتی ہو روک جا آ تی ہوں
امی کی یہ بات سن کر میں نے باجی کی طرف دیکھا تو باجی زور سے ہنسنے لگی مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آیا جب امی نے دروازہ کھولا تو امی بالکل ننگی تهی اور کہنے لگی آو میری سوتن آگئی ہو تو میری جان ارسلان کے لنڈ آپ کے لیے حاضر ہے اس وقت تک امی کے دیهان مجھے پہ نہیں تھا کیونکہ کہ میں دروازے پر روک گئ تھی پھر باجی نے آواز دی شہناز اندر آؤ میں باجی کی آواز سن کر بہت جلد ہی کمرے میں داخل ہوگئی کیونکہ میرے اندر آگ لگی تھی میں اس موقع کو ہاتھ سے نہیں نکلنے دینا چاہتی تھی امی مجھے دیکھ کر گھبرا گئی اور باجی سے کہا اس کو کیوں لائی ہو تو باجی نے کہا میں کہاں لائی ہوں اس کو بلکہ یہ مجھے لے کہ آئی ہے کافی دیر سے باہر کھڑی ہو کر آپ لوگوں کی طرف دیکھ دیکھ کر برا حال هو
گیا ہے کچھ رحم کرو بچاری پر یہ کہہ کر اپنا ہاتھ امی کی چوت پہ رکھ دیا اور میری ہونٹوں پر زبان پھیری اور ہاتھ امی کی چوت سے نکال کر میرے سینے پہ رکھ دیا اور میری ممے دبانے لگی مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا ادھر امی ارسلان کے لنڈ چوس رہی تھی اور ارسلان امی کی چوت
جب میں نے ارسلان کا لنڈ دکھا تو وہ کسی لوے کی راٹ کی طرح تنا ہوا تھا اور امی منہ ڈالنے کی وجہ سے گیلہ بھی میں اس کی طرف دیکھتی ہی رہ گئی امی نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور کہا شہناز اس کو لینا کیا
میں کچھ نہ بولی باجی نے کہا امی سب کچھ خود کرتی ہو ہم کو بھی موقع دو تو امی نے کہا آپ کے ابو کے علاوہ سب کے ساتھ چودواتی تو رہی ہو میرے ساتھ میں نے کب موقع نہیں دیا میں حیران رہ گئی باجی بھی امی کے ساتھ شامل ہے یہ سن کر میں اور گرم ہو گئی ارسلان ماں بیٹیوں کی باتیں سن رہا تھا اور اس کو ماں کے ساتھ دو بیٹیاں فری میں چودنے کو مل رہی تھی وہ بار بار مجھے دیکھتا اور مسکراتے ہوئے امی کے ساتھ مصروف تھا اچانک باجی نے میری قمیض اتارنا شروع کیا میں نے کہا کچھ نہیں باجی نے ناف سے اوپر مجھے ننگا کر دیا اور
میری ممے دبانے لگی مجھے بہت مزا آیا جب ارسلان نے میری مموں کو دیکھا تو تو بولا میڈم آپ کی بیٹی بھی آپ کی طرح بہت چکنی ہے یہ سن کر مجھے عجیب سا کرنیٹ لگنے لگی
ساتھ ہی باجی نے اپنے کپڑے اتار رہا اور امی کے پاس بیٹھ گئی اب ارسلان کا لنڈ پر باجی نے بھی ہاتھ رکھ دیا اور اس کے لنڈ پر زبان پھیرنا شروع کر دیا اب ارسلان کا لنڈ کبھی امی کے منہ میں تو کبھی باجی کے منہ میں میں کھڑی یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی باجی نے مجھے پکڑ کر اپنے پاس لے گئی اور میری شلوار اتار کہ ننگا کر دیا ارسلان تو پاگل ہو گیا میری لال اور کنواری چوت دیکھ کر باجی نے مجھے بیٹ پر لیٹا رہا اور میری چوت چوسنے لگی اف کیا بتاؤں کیا مزہ تھا میرے منہ سے بے اختیار سیسکاریاں نکل رہی تھی آہ ها هو ہی ہی آہ اہہہ باجی مجھے گرم کر رہی تھی امی نے ارسلان سے کہا جلدی میری چوت کی پیاس بجھا دو تو ارسلان نے اپنا لنڈ امی کی چوت میں ڈال دیا اور امی کو چودنے لگا میں نے دیکھا ارسلان امی کی چوت مارتے ہوئے میری چوت اور گانڈ کی طرف دیکھ رہا تھا
جب ارسلان اور امی فارق ہوگئے تو امی نے مجھے دیکھا اور پاس آکر کہنے لگی شہناز کهبی لنڈ لیا ہے میں نے کہا نہیں تو امی نے باجی کو کہا آپ ارسلان سے چوداہی کرا دو میں شہناز کو سمبالتی ہوں امی میرے پاس آئی اور boobs چوسنے لگی اف کیا بتاؤں کیا مزہ آیا
کافی دیر بعد امی مموں سے ہوتے ہوئے میری چوت تک آگی بهت دیر تک چوستی رہی اس وقت تک باجی اور ا
ارسلان بهی فاروق هوگے تھے کچھ دیر بعد ارسلان کو امی نے جانے کو بولا مجھے غصہ بہت آیا اور ارسلان میری طرف دیکھنے لگا تو امی نے کہا جاو سمجھ نہیں آتی کیا ارسلان بچارا مجھے دیکھتے ہوئے کہا جی میڈم جاتا ہوں اور گھر سے باہر نکل گیا اور میں تڑپتی رہ گئی
^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^
^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^^
ارسلان کے جاتے ہی میں نے امی کو اپنی چوت سے الگ کر کہا امی آپ اور باجی نے مزہ لے لیا اور جب میری باری آئی تو اس کو کیوں نکال دیا تو باجی نے بھی میرے ساتھ دیا تو امی نے میرے گال پر کس کرتے ہوئے کہا ارسلان کا لنڈ پرانا ہو گیا ہے اور تیری چوت سیل پیک ہے تیری چوت کے لیے بھی ایسا لنڈ چاہیے جس نے کبھی چوت کا مزہ نہیں لیا تو باجی نے کہا امی لاؤ نہ پهر جلدی آپ کے پاس کوئی کمی تو نہیں ہے امی ہنس پڑی اور اپنے موبائل سے کسی کا نمبر ڈائیل کرنے لگی اور بات کرنے لگی امی نے کہا کاشیف تھوڑا سا کام ہے فاریق ہو گهر پر آجائیں تو کاشیف نے کہا Ok میڈم 10 منٹ میں آیا امی نے کہا جلدی آجانا اور موبائل رکھ دیا باجی نے کہا امی کون ہے تو امی نے کہا ابھی آتا ہے خود دیکھ لینا
امی نے مجھے سے کہا پنٹی اور بیرزر میں ہی رہنا تاکہ کاشیف تمہیں دیکھ کر گرم ہو جائے بڑا شوق ہے لنڈ لینے کا ابھی پوری کر دیتی ہوں اور باجی سے کہا تم اپنے روم میں جاؤ تو باجی نے کہا نہیں میں بھی شہناز کی چوت کو پهڑتی ہوئی دیکھنا چاہتی ہوں امی نے کہا جب چوداہی شروع ہوگی تو آجانا ورنہ کاشیف انکار نہ کر دے
کافی دیر ہوگئی کاشیف نہیں آیا میرا دل دہک دہک کر رہا تھا کیا ہوگا کاشیف کیسا ہوگا اس کا لنڈ برداشت کر پاؤ گی یا نہیں یہ سوچ کر ڈر لگ رہی تھی ایک طرف امی اور باجی نے چوت چوس چوس کر کرم کردیا تھا میں اس کشمکش میں مبتلا تھی اچانک دروازے پر دستک ہوئی امی نے باجی کو اپنے روم جانے کو کہا اور مجھے دروازہ کھولنے کے لیے بهج دیا اس وقت امی خود بھی پنٹی اور بیرزر میں تهی میں دروازہ کھولنے چلی گئی اور دروازے یہ آکر میں نے پوچھا کون ہے تو آواز آئی باجی میں کاشیف ہوں میڈم نے بلایا تھا اس لیے آیا ہوں میں اچھا کہہ کے دروازہ کھول دیا
کاشیف نے مجھے دیکھا اور سلام کیا میں نے اس کو اندر بلایا میری طرف دیکھ کر کہا باجی میڈم کہاں ہیں میں مسکراتی ہوئی کہنے لگی
ایک منٹ بابا دروازہ تو بند کرنے دو بلاتی ہوں وہ شرمندگی سے سر کو جکهانے لگا میں نے دروازہ بند کر دیا اور اس کو لے کر امی کے کمرے میں داخل ہوگئی امی اس وقت کرسی پر بیٹھی تھی اور کاشیف کو آتے دیکھ کر کہنے لگی آو آؤ کاشیف آؤ کاشیف مجھے اور امی کو دیکھ کے شرما رہا تھا
اور نظرے جکها کے کہنے لگے سوری میڈم آنے میں دیر ہوگئی تو امی نے کہا کوئی بات نہیں آئے تو ہو نا آؤ بیٹھ جاؤ وہ ابھی بھی نظرے جھکا کر بیٹھا تھا تو امی نے کہا کاشیف تم تو ایسے شرماتے جسے سہاگ رات کی دلہن اور امی ہنسنے لگی تو بیچارے کا برا حال ہو رہا تھا امی نے اس سے کہا قریب آجاو تم سے کچھ کہنا ہے تو وہ امی کے پاس آ کے بیٹھ گیا میں نے دیکھا کاشیف کبھی امی کے سینے کی طرف دیکھ رہا تھا اور کبھی میری طرف جب میری نظر اس کی شلوار پڑی تو اس کا لنڈ آہستہ آہستہ ہل رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ مرچ کی طرح لال ہو گیا تھا امی نے بهی اس کے لنڈ کا جائزہ لیا اور ڈائریکٹ اس کے لنڈ پر ہاتھ رکھ دیا اور کہا اس کو کیوں بار بار ہلا رہے ہو تو وہ گھبرا گیا اور کہنے لگا میڈم یہ کیا کر رہی ہے آپ تو امی نے کہا کچھ نہیں پیار کر رہی ہوں اور ساتھ ہی کاشیف کو اپنے سینے سے لگا لیا وہ کانپتے ہوئے کہنے لگے پلیز میڈم مجھے چھوڑ دو امی نے کہا اس کے لنڈ پر ہاتھ رکھتے ہوئے امتحان میں پاس ہونا چاہتے ہو یا فیل کیوں کہ وہ پڑھائی میں ویک تھا اس لیے امی نے اس کو بلایا تھا کہ پاس ہونے کے لیے کاشیف میری چوداہی ضرور کرے گا تو کاشیف نے کہا میڈم پاس ہونا چاہتا ہوں تو امی نے کہا اس کے لئے میں جو کہو گی وہ تم کو کرنا پڑے گا کاشیف نے کہا yes meham,
جیسے ہی کاشیف نے کہا yes میڈم امی نے اس کے ہونٹوں پر کس کرتے ہوئے کہا شاباش یہ ہوئی نہ بات پھر امی نے اس کی قمیض اتار دیا اف کاشیف کا جسم اس کے چہرے کی رنگت سے بھی زیادہ گورا تھا میں یہ سب کچھ دیکھ کر پاگل ہو رہی تھی میری چوت میں آگ لگ گئی تھی میں امی کے پاس گئی اور کہنے لگی امی مجھے سے مزید برداشت نہیں ہوتا تو امی نے مجھے بیٹ پر لیٹنے کو کہا ادھر کاشیف کا برا حال تھا ساتھ ہی امی کاشیف کی شلوار به بهی اتارنے لگی اور اپنے براؤزر بھی اتار دیا جیسے ہی کاشیف کی شلوار اتار دیا اس کا 9 اینچ کا لنڈ اچھل کر باہر نکلا اسے پہلے میں نے ارسلان کا لنڈ دیکھ لیا تھا وہ لال تھا لیکن کاشیف کا لنڈ اس کے طرح خوبصورت تھا میں تڑپ رہی تھی میری چوت سے پانی نکل کر میری پنٹی گیلی ہوگی تهی
باجی یہ سب کھڑکی سے دیکھ رہی تھی تو اچانک باجی کمرے میں پوری ننگی داخل ہوگئی اور آتے ہی امی کی پنٹی اتار دیا اور میری طرف دیکھنے لگی اور مسکرا کر بولی امی بچاری کو کیوں تڑپاتی ہو میری بہن کو کب سے لنڈ کے لیے بےچین ہے یہ کہہ کر باجی نے مجھے ننگا کر دیاا ور میرے مموں کو چوسنے لگی میرے منہ سے بے اختیار سیسکاریاں نکل رہی تھی ادھر امی کاشیف کا لنڈ پر زبان پھیر رہی تھی اب امی نے کہا کاشیف تم نے اس لڑکی کی پیاس بجھانی ہے کاشیف آب امی سے پهری ہو کر بات کر رہا تھا بولا ٹھیک ہے میڈم جسے آپ کہیں یہ کہہ کر وہ میری طرف آنے لگا اور مجھے سننے سے لگا دیا میری تو جان ہی نکل گئی پہلی مرتبہ کسی مرد کے ساتھ سینہ لگاتے ہوئے کاشیف واہی کرتا تھا جو اس کو امی بتا دیں اس نے مجھے بیٹ پر لیٹنے کو کہا تو فوراً لیٹ گئی تو اس وقت امی نے باجی کو تیل لانے کو کہا اور خود کاشیف کے گانڈ چاٹنے لگی کاشیف میری چوت چوس رہے تھے اور امی اس کی گانڈ تب باجی تیل لے کے آئی امی نے کاشیف کی گانڈ چهوڈ کے میری چوت پہ تیل ڈالنے لگی ساتھ ہی کاشیف کو کہا میری جان تم اپنے لوڈے پر بهی تیل لگا دو یہ سن کر باجی نے کہا امی میں لگاتی ہوں باجی کاشیف کی لنڈ پر تیل لگانے لگی اور کاشیف میری چوت پر تیل کے ساتھ ساتھ مالش بھی کر رہا تھا میں مچھلی کی طرح تڑپنے لگی تو ہاں یہ بتانا بھول گئ تھی کہ اس دوران میں بغیر لنڈ کے 3 دفعہ جڈ گئ تھی
اب نے مجھے کہا ٹانگیں کھول دو میں نے اپنی ٹانگوں کو کھول دیا اور کاشیف سے کہا اس کی چوت کے باہر سے لنڈ کو اوپر نیچے کرو جب کاشیف کا لنڈ میری چوت سے ٹیچ ہو گیا تو مزے کی ایک لہر
اٹهی اور میں مزے سے تڑپنے لگی اب کاشیف نے اپنے لنڈ میری چوت میں ڈالنے کے لیے بےچین هوگے ہم دونوں کی سیکس عروج پر پہنچ گئی تھی اس نے اپنے لنڈ میری چوت میں دابنے کی کوشش کی میں درد سے کراہنے لگی لیکن اس کے لنڈ اندر نہیں گیا امی نے پهر تیل میری چوت اور اس کے لنڈ پر لگا دیا اب اس کا لنڈ کی ٹوپی میری چوت میں چلا گیا اور میں چیخی زور سے تو امی نے اس کو روک دیا اور کہا شہناز کی ہونٹوں کو چوس لو جب کاشیف میری چوت ہاتھ سے سہلا رہا تھا اور ہونٹوں کو چوس رہا تھا میں بھی اس کے ساتھ دےرہی تهی میں پهر سے گرم ہو گئی اور اہ آہ اه کرنے لگی تو امی نے کاشیف کو کہا آب اس کی چوت میں اپنے لنڈ ڈالو کاشیف نے اپنا لنڈ میری گرم چوت پر
رکھا اور آہستہ آہستہ اندر ڈالنے لگا تو مجھے بہت تکلیف ہوئی اور چلانے لگی تو امی نے کہا کاشیف زور سے دھکا مارو کاشیف نے ایک زبردست دهکا مارا اور میری جوت میں دھماکہ ہوا مجھے ایسا لگا جیسے میری چوت سے میری جان نکل گئی ہو میں رونے لگی اور کاشیف کو گالیاں دینے لگی کمینہ مجھے چھوڑ دو مجھے نہیں کرنا یہ سب تب امی نے مجھے بازوں سے پکڑا اور کاشیف سے کہا روک جا کاشیف میری چوت لنڈ رکھ کہ امی سے کہا میڈم آگے کیا کرنا ہے امی نے کہا شہناز کی ممے چوسو وہ میری boobs چوسنے لگا اور امی میری ہونٹوں کو چوسنے لگی کچھ دیر بعد درد کچھ کم ہوا تو امی نے کاشیف سے کہا اپنے لنڈ کو چوت میں آہستہ آہستہ آگے پیچھے کرنے لگا درد کے ساتھ مجھے مزہ آنے لگا پھر کاشیف نے ایک زبردست دهکا مارا اپنا پورا لنڈ میری چوت گھسیٹ دیا میں درد سے چیخ اٹھی اور امی نے اپنے ہونٹ میری ہونٹوں پہ رکھ دیا اب کاشیف اپنے لنڈ کو میری چوت میں آگے پیچھے کرنے لگا اب میری چوت میں درد کی جگہ مزہ تھا امی نے میری ہونٹوں کو چهوڈ کر کاشیف کے گانڈ پر تیل ڈال کر اس میں انگلیاں کرنے لگی کاشیف میری چوت میں برابر گوسے مارنے لگے میں اسوقت آسمانوں میں تهی
تب باجی میرے برابر میں آگئی اور میری ہونٹوں پر زبان پھیرنا شروع کر دیا اب باجی بھی بہت بےچین تھی
اور. اب تک میں 2 دفعہ فاریق ہوگی تهی اب میری چوت رس ملائی چهوڈ نے والی تھی میں اپنی گانڈ اٹھا اٹها کر کاشیف کے ساتھ دےرہی تهی کاشیف کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی تب میری چوت نے گرم گرم پانی کاشیف کے لنڈ پر چهوڈ دیا تھا کاشیف کا لنڈ ابھی تنا ہوا تھا کیونکہ امی اس کو کپسول دیا تها
کاشیف کو امی نے کپسول دیا تها اس لیے اس کا لنڈ ابھی بھی لوہے کی کھڑا تھا میں اور باجی کی طرف سلامی پیش کر رہا تھا جب کاشیف نے میری چوت سے لنڈ باہر نکالا تو اس کے لنڈ پر میری چوت کا خون تھا اس نے میری بکارت پھاڑ دیا تھا میری چوت خون سے لت پت تهی بیٹ شیٹ میری چوت کے خون سے رنگین تھی باجی نے رومال سے کاشیف کا لنڈ کو صاف کیا اور اپنے ہاتھ سے کاشیف کا لنڈ آگے پیچھے کرنے لگی اور امی کاشیف کی گانڈ چهاٹ رہی تھی تب باجی نے کاشیف کا لنڈ اپنے ہاتھ میں لیکر اس پہ زبان پھیرنے لگی اور قلفی کی طرح چاٹنا شروع کیا اور کاشیف میری ہونٹوں کو چوسنے لگا تھوڑی دیر بعد میری چوت پهر گرم ہوگئی ادھر باجی بهی خوف گرم ہوگیئ اب امی نے مجھے گھوڑی بننے کو کہا اور باجی کو میرے قریب ٹانگیں پھیلا کر لیٹنے کو کہا جب میں بیٹ سے اٹهی میری چوت سے خون ابھی بھی نکل رہا تھا بڑی مشکل سے بیٹ کے ساتھ گھوڑی بن گئ
اور ساتھ ہی امی نے اپنی الماری سے پلاسٹک کا ایک نقلی لنڈ نکالا اس کے ساتھ بلیٹ بھی لگی تھی امی نےاس کو کمر کے ساتھ باندھ دیا تقریباً وہ لنڈ 10 inch کا تها شاید امی کوئی لنڈ نہیں ملتا تو اس سے اپنی چوت کی پیاس بجھاتی تهی
اور اس پر بہت سارا تیل لگا دیا اور کاشیف کی گانڈ میں بهی تیل لگا دیا اور کاشیف سے کہا شہناز کی چوداہی شروع کرو کاشیف میرے پیچھے آگیا تو امی نے اس کو سمجھا دیا اس طرح کرنا ہے تو کاشیف نے پچھلے سے اپنے لنڈ کی ٹوپی میری چوت پر رکھ دیا تو میری چوت کھلبلی مچ گئی اور منہ سے سیسکاری نکل گئی اب کاشیف نے ایک زبردست دهکا مارا اور اپنا پورا لنڈ میری چوت میں گهوسیٹ دیا میں درد سے چیخ اٹھی تو امی نے کہا کاشیف اتنی جلدی بھی کیا ہے آہستہ آہستہ اندر باہر کر دو
تو کاشیف نے ایسا ہی کیا تو مجھے بہت اچھا لگا میں نے کاشیف سے کہا زور سے دھکے مارو تو اس نے سیپٹ تیز کر دی میں خود بھی اپنی گانڈ آگے پیچھے کر کے فل اس کے ساتھ دینے لگی تب امی نے کاشیف سے کہا ساتھ ساتھ باجی کی بھی چوداہی کریں کاشیف ن میری ت سے لنڈ باہر نکالا اور باجی کی چوت میں ڈالنا شروع کیا جیسے ہی کاشیف نے باجی کی چوت پہ لنڈ رکھ دیا تو باجی نے خود ہی اپنی چوت کو آگے بڑھاتے اس کا 9 اینچ کا لنڈ اپنی چوت میں لیے لیا اور کاشیف سے کہا زور زور سے دھکے مارو ادھر امی نقلی لنڈ کاشیف کی گانڈ میں ڈالنے لگی تو کاشیف نے کہا میڈم بہت درد ہوتا ہے پلیز امی نے اور تیل لگا کہ نقلی لنڈ کو کاشیف کی گانڈ میں ڈال دیا شاید کاشیف کا درد کم ہوا تھا اس دفعہ کچھ نہیں بولا کاشیف کا لنڈ باجی کی چوت میں ہی تھا تب امی نے کہا کاشیف اب دونوں کو ایک ساتھ چودو تو کاشیف نے کہا میڈم وہ کیسے تو امی نے کہا کهبی اس کی چوت میں لنڈ ڈلنا کبھی اس کی چوت میں اور امی خود نقلی لنڈ سے کاشیف کی گانڈ مار رہی تھی کوئی 23 منٹ تک کاشیف میری اور باجی کی چوداہی کرتا رہا
آخر وہ the and ہونے والا تھا وہ زور زور سے ہانپنے لگا میں اور باجی بھی آخری مراحل میں داخل ہو چکی تھیں
پہلے باجی فاریق ہوگی ابھی کاشیف کا لنڈ میری چوت میں تها تب میری چوت میں سیلاب آگیا اور کاشیف کے لنڈ سے ہوتے ہوئے بیٹ شیٹ پر بہے گیا میری چوت سے لنڈ باہر نکل کر باجی چوسنے لگی کچھ ہی دیر کاشیف کے لنڈ نے بھی سفید سفید الٹییاں کرنا شروع کردیا کاشیف کی منی باجی کے منہ کے ساتھ سینے پر بھی گیر گیا میں بہت تھک گئ تھی مجھے سے ٹهک طرح چلا بھی نہیں جاتا تھا بڑی مشکل سے باتھ روم میں گئ اور شاور کے نیچے بیٹھ گئی باہر روم میں امی اور باجی کاشیف کے ساتھ ابھی بھی ننگی تهی امی نے کاشیف کی گانڈ سے نقلی لنڈ نکال دیا تھا اور اس کو چاٹ رہی تھی کاشیف کی گانڈ بوتل کی منہ کی طرح کھلی ہوئی تھی مجھ میں مزید چوداہی کی سکت نہیں تھی اس لیے اپنے کمرے میں آگئی اس دن بہت مزا آیا لیکن دو دن تک میری چوت میں درد ہوتا رہا دوستو یہ تهی میری پہلی چوداہی کی کہانی کسی لگی آپ سب کو