Saturday, 6 February 2016

==امی نے میرے دوست سے چدوایا==

فریدہ آنٹی میرے دوست محسن کی ماں بھی تھی
میں اور محسن بچپن کے دوست تھے اسکی ایک بہن بھی ہے جسکا نام یاسمین ہے جوکہ بہت سیکسی لڑکی ہے بھرے بھرے ممے بھاری گانڈ پتلی کمر ہم تینوں اکثر شام کو پارک واک کے لئے جاتے مجھ میں اور محسن میں کوئی بات چھپی نہیں تھی سواۓ اس کہ میں اس کی ماں کو چودتا ہوں.
ایک دن ہم پارک میں تھے کہ محسن نے مجھے بولا یار جیدی ایک بات تم سے کرنی ہے ہوسکتا ہے تم کو برا لگے
میں:خیر تو ہے کیا بات ہے
محسن یار تم میرے دوست ہو تم سے کوئی بات آج تک میں نے نہیں چھپائی
میں:بول یار کیا بات ہے جو اتنا پریشان ہے؟
محسن:یار جسطرح ہم دوست ہیں تمھاری ماں اور میری ماں بھی دوست ہیں
میں:ہاں لیکن مسلہ کیا ہے؟
محسن:یار میری امی چالو عورت ہے؟
میں:کیا مطلب میں سمجھا نہیں؟
محسن:یار امی کی دوستی ہمارے پڑوسی سے بھی ہے وہ میری ماں کو چودتا ہے
میں:تم نے دیکھا ہے کیا؟
محسن:ہاں 3/4 بار دیکھا ہے
میں:کہاں دیکھا تم نے؟
محسن ہمارے گھر پر دیکھا ہے رات کو دیر سے وہ آتا ہے
میں: تو اس میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے تمھارے ابّو بھی تو تین چار سالوں تک نہیں آتے آنٹی کو تو کسی کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ان سے پیار کرے 
محسن: اگر تمھاری ماں ایسی ہوتی تو؟
میں: یار انکی اپنی مرضی میں کیا کرسکتا ہوں؟
محسن: تم کو برا نہیں لگتا کیا؟
میں:یار ان کی اپنی چوت ہے جو مرضی آۓ کریں
محسن: تو بڑا بےغیرت ہے
میں:یار اس میں بے غیرتی کی کیا بات ہے
محسن:اگر میں تیری ماں کو چودوں تو کیسا لگے گا
میں:اگر امی چاہتی ہیں تو مجھ کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے
محسن:تم نے ان کو چدواتے دیکھا ہے کیا؟
میں:نہیں 
محسن:انکا کوئی مرد دوست ہے
میں:ہاں پاپا کے ایک دوست ہیں
محسن:تو پھر اس نے آنٹی کو خوب چودا ہوگا
میں:ہوسکتا ہے
محسن تو پھر میں کب آؤں 
میں:یار کل کالج میں بتاؤں گا
محسن ٹھیک ہے یار
پھر ہم اپنے گھروں کو چلے گئے جب میں گھر پہنچا تو امی تیار ہورہی تھیں
میں:امی کہاں کا پروگرام ہے
امی: جلدی سے تم بھی تیار ہو جاؤ ایک شادی میں جانا ہے تمھارے انکل آنے والے ہیں یہ کہتے ہوۓ امی نے اپنی قمیض اتار دی اور مجھے برا کا ہک کھولنے کا بولا میں نے ہک کھولاپھر امی نے شلوار اتاردی میں نے دیکھا امی نے چوت شیو کی تھی
میں:امی لگتا ہے فل موڈ میں ہو آج چدنے کے لئے
امی:پاگل ہو کیا تم؟ تمھارے سامنے تو نہیں چودے گا مجھے
میں:امی میرا تو کوئی موڈ نہیں جانے کا ویسے بھی میں کباب میں ھڈی نہیں بننا چاہتا پھر امی نے ایک خوبصرت جوڑا پہنا اور تیار ہوئی
میں:امی لگتا ہے آج تم میرے دو نمبری باپ کو قتل کردوگی اپنے حسن سے امی ہنس دی کچھ ہی دیر میں انکل آۓ امی ان کے ساتھ چلی گئیں.
میں نے فریج سے کھانا نکالا گرم کیا اور کھایا پھر میں امی کو محسن سے چدوانے کا سوچنے لگا پھر میرے ذھن میں یاسمین کا خیال آیا میں اسکو چودنا چاہتا تھا پھر دیر سے تقریباً ایک بجے میں سونے گیا اور امی کے نمبر کو ٹرائی کیا تو وہ بند تھا پھر میں سوگیا صبح میں اٹھا تو امی اپنے کمرے میں گہری نیند سورہی تھی میں نے اپنے لئے چاۓ بنائی چاۓ پینے کے بعد میں کالج چلا گیا.
کالج میں محسن میرا انتظار کر رہا تھا ہم کلاس گئے دو پریڈ لئے تو محسن نے کہا جیدی کنٹین چلتے ہیں ہم کنٹین چلے گئے وہاں اس نے پیٹیز اور کولڈرنگ کا آرڈر دیا پھر وہ بولا تو کیا سوچا
میں:مجھے تو کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر میں یاسمین کو چودوں پھر؟
یہ سن کر وہ تذبذب کا شکار ہوا بولا یاسمین کم عمر ہے
میں:یار وہ جوان ہے بالغ ہے اور میں کونسا اسکا ریپ کروں گا اسکی مرضی ہوئی تو ٹھیک نہیں تو کچھ نہیں کروں گا
محسن:کچھ دیر سوچنے کے بعد بولا مجھے منظور ہے لیکن یاسمین کو صرف تم چودو گے کوئی اور نہیں
میں:مجھے منظور ہے یار
محسن:تو کب بلارہے ہو اپنے گھر؟ 
میں جب تم چاہو 
محسن: کل آجاؤں رات کے لئے میں بولا ہاں لیکن امی کو تم ہی پٹانا وہ بولا ٹھیک ہے جانی
پھر ہم کلاس گئے دوپہر گھر گیا تو امی سورہی تھیں میں ان کے کمرے میں گیا اور امی کو اٹھایا کیوں کہ مجھ کو بھوک لگ رہی تھی صبح ناشتہ بھی نہیں کیا تھا امی جب اٹھی تو بہت تھکی لگ رہی تھیں.
میں:امی بہت تھکی لگ رہی ہو
امی:ہاں بیٹا رات کو دیر سے آئی چار بجے کے بعد 
میں:امی تو کہاں تھیں اتنی دیر تک 
امی:ایک بجے شادی سے فارغ ہوئے پھر گاڑی سیکھتی رہی ڈھائی بجے کے قریب ہم اس کے گھر گئے
میں:امی چدائی ہوئی 
امی ہنس کر بولی وہ مجھے بہن بنانے لے گیا تھا
میں:امی کتنی بار چوداتم کو
امی:بہت بےشرم ہو تم تو
میں:کیوں امی اس میں بےشرمی کی کیا بات ہے بولو نا
امی:تین بار چدائی ہوئی
میں:امی کبھی دل میں نہیں آیا آپ کے کہ کوئی جوان مرد سے چدواؤ
امی: پاگل ہو کیا تم جوان مرد کہاں ملے گا؟
میں:امی اگر میں ڈھونڈھ لوں پھر آپ اس سے کرلو گی؟
امی:بیٹا کیا میری دلالی کا ارادہ ہے میں رنڈی تو نہیں میں نے جس سے بھی سیکس کیا اپنے جسم کی مجبوری میں کیا
میں نے اٹھہ کر امی کو پیچھے سے آکر اپنی بانہوں میں بھر لیا اور امی کی گانڈ سے اپنا لنڈ ٹچ کیا اور بولا امی میں جانتا ہوں کہ آپ رنڈی نہیں ابّو یہاں ہوتے تو آپ اتنا نہیں کرتی اور نہ ہی میں آپکا دلال بننا پسند کروں گا امی آپکی اپنی مجبوری ہے میں آپکو سکھہ پہنچا نا چاہتا تھا کہ اگر آپ جوان مرد سے چدوانا چاہتی ہیں تو مجھے بتائیں میں ارینج کردوں گا باقی آپکی مرضی میں نے کونسا اس سے پیسے لینے تھے.
امی:کون ہے وہ لڑکا جو مجھہ سے پیار کرے گا
میں:امی فریدہ آنٹی کا بیٹا محسن چاہتا ہے.
امی:اس کی ماں سے میری بات ہوئی تھی کہ جس دن محسن نے اسکو رنگے ہاتوں پکڑا اور بلیک میل کیا تو میں اس کو اپنا جسم دونگی پھر میں نے امی کو ساری بات جو میرے اور محسن کے درمیان ہوئی تھی بتائی پھر امی نے کہا کب آۓ گا
میں: امی کل رات کو تم تیار ہو 
امی: ہاں لیکن تم کو کیا فائدہ ہوگا
میں:امی مجھے شاید یاسمین مل جاۓ پھر میں نے امی کو بولا کہ محسن کو معلوم نہیں ہونا چاہیے کہ میں بھی یہ سب چاہتا ہوں 
امی:تم سب مرد ایک جیسے ہوتے ہو پھر میں نے امی کو کرسی پر بٹھایا اور کی شلوار کو اتار دیا اور انکی ٹانگیں کھول کر انکی چوت کو دیکھنے لگا امی نے ہنس کر کہا کیا دیکھ رہی ہو بیٹا میں بولا امی میں اس چوت سے نکلا ہوں کتنی خوبصورت چوت ہے یہ پھر میں نے انکی چوت کا بوسہ لیا پھر میں باہر نکل گیا گھر سے.
اگلے دن میں پارک گیا محسن اور یاسمین بھی آۓ تھے یاسمین ہم سے الگ ہوئی تو محسن نے کہا آج پھر آجاؤں تمھارے گھرمیں بولا ہاں پھر میں نے اس کو کہا یار تیری بہن بہت سیکسی لگ رہی ہے آج تو اس کے ممے بھی خوب بڑے بڑے ہیں وہ بولا یار جیدی کھود کر بتانا کسی ہے میں بولا ٹھیک.
پھر ہم تینوں پارک سے نکلے اور محسن کے گھر روانہ ہونے راستے میں یاسمین نے کہا کہ ہم اس کی دوست کے گھر ڈراپ کردیں واپس وہ خود آجاۓ گی ہم نے اس کو ڈراپ کیا اور محسن کے گھر گۓ تو فریدہ آنٹی سے ملے آنٹی بڑی گرم جوشی سے ملیں اور یاسمین کا پوچھا ہم نے بتا دیا پھر آنٹی نے ہمیں چاۓ دی چاۓ پینے کے بعد میں نے آنٹی کو کہا کہ آج رات محسن میرے گھر رہے گا آنٹی نے اجازت دے دی محسن نے کہا میں نہا کر فریش ہوتا ہوں آپ لوگ جب تک باتیں کرو وہ نہانے چلا گیا تو میں نے ایک دم آنٹی کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیا انھوں نے لاسٹک پہنی تھی مجھے شلوار اتارنے میں کوئی دقت نہیں ہوئی میں نے بھی اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور آنٹی کو چودنے لگا آنٹی نے کوئی مزاحمت نہیں کی اور اپنی سمارٹ چوت میرے لنڈ کے حوالے کردی پانچ منٹ تک میں نے آنٹی کو چودا اور منی آنٹی کی چوت میں ہی فارغ کی آنٹی نے پھر شلوار پہنی میں نے بھی لنڈ کو اندر کیا پینٹ میں کچھ دیر میں محسن بھی نکل آیا ہم نے آنٹی سے اجازت لی اور باہر اگنے تو محسن نے کہا یار آنٹی راضی نا ہوئی تو میں نے کہا تمھاری قسمت پھر ہم مارکیٹ گۓ اس نے امی کے لئے گفٹ لیا میں نے ٹائمنگ بڑھانے والی ٹیبلٹس لیں تاکہ میری امی کو خوب مزہ دے پھر ہم رات آٹھہ بجے تک گھومتے رہے پھر ہم گھر روانہ ہونے راستے میں میں نے محسن کو بولا کہ امی سے لائن فٹ ہوجاۓ تو غلطی سے بھی انکو یہ نا بتانا کہ میں اسکو چدوانا چاہتا ہوں
پھر ہم گھر پہنچے تو امی کچن میں کھانا پکا رہی تھیں ہم دونوں کا انہوں نے ہنس کر استقبال کیا پہلے مجھے گلے لگایا پھر محسن کو دیر تک خود سے چمٹاۓ رکھا پھر انہوں نے محسن کو الگ کرتے ہونے فریدہ آنٹی کا پوچھا پھر میں اور محسن tv لاؤنج میں چلے گۓ محسن بولا
یار: آنٹی کے جسم میں بہت گرمی ہے اس نے مجھ کو ہمیشہ گلے سے لگایا ہے لیکن آج تو میں بھی گلے لگ کر گرم ہوگیا تم نہ ہوتے تو میں آنٹی کا ریپ کرڈالتا میں دل میں ہنسنے لگا اور سوچ رہا تھا کہ وہ بھی آج ایک جوان مرد چاہتی ہے
امی نے کھلے گلے والی سبز رنگ کا ٹرانسپیرنٹ سوٹ پہنا تھا جس میں وہ بہت سیکسی لگ رہی تھی کئی بار وہ کسی نہ کسی بہانے وہ جھکی جس سے ان کے ممے قیامت ڈھاتے ہونے جھلکنے لگتے اور محسن کی طبیعت ان کے جسم پر خراب ہونے لگتی پھر ہم نے ملکر کھانا کھایا کھانے کے بعد ہم تینوں باہر واک پر گئے وہاں پر میرا ایک دوست ملا امی اور محسن ہم سے کچھ آگے تھے امی نے محسن کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا تقریباً گیارہ بجے ہم تینوں واپس گھر گۓ تو امی نے محسن کو بولا تم کو شطرنج کھیلنا آتا ہے محسن بولا ہاں آنٹی تو امی نے کہا تم جب تک جاوید کے کمرے سے گیم لاؤ میرے کمرے میں میں چینج کرلوں محسن بولا ok پھر ہم دونوں میرے کمرے میں گئے تو میں نے بولا کوئی بات ہوئی یا نہیں وہ بولا یار آنٹی تو میرا ہاتھ نہیں چھوڑ رہی تھی اور بولا مجھے تم سے کام ہے جیدی کو مت بولنا میں بولا یار معاملہ فٹ لگ رہا ہے پھر میں نے اسکو ایک ٹیبلٹ دی اور بولا اس کو کھالو وہ بولا یہ کیا ہے میں نے بولا خوب مزہ دیگا اس نے پانی کے ساتھ پی لیا 
ہم شطرنج بورڈ لیکر امی کے روم جانے کے لئے کمرے سے نکلے ہی تھے تو امی اپنے روم سے نایٹی باندھتے ہوئی نکلی انہوں نے گلابی باریک نایٹی پہنی تھی اور برا بھی نہیں پہنا تھا سبز پینٹی پہنی تھی وہ ہمیں دیکھ کر مسکرائیں ہم ان کے پیچھے چل پڑے تو محسن نے ان کی گانڈ کو دیکھ کر مجھے اشارہ کیا جو کہ باریک نایٹی میں صاف دکھہ رہی تھی ہم امی کے کمرے میں بیٹھ گئے پہلا گیم میں نے اور محسن نے جلدی جلدی کھیلا جو میں جیت گیا جب تک امی ہمارے لئے کافی بنا کر لائی دوسرا گیم امی نے میرے ساتھ کھیلا وہ امی نے جیتا گیم کے دوران میں نے امی کو جھوٹی ناراضگی سے کہا امی آپ صحیح کپڑے پہن لیں تو امی نے بولا کیا برائی ہے اس میں محسن بھی تو میرے بچے جیسا ہے میں خاموش ہوگیا پھر امی نے محسن کو بولا آؤ بیٹا اب ہم دونو کھیلتے ہیں میں امی کے پیچھے بیٹھ گیا اور محسن کو دیکھنے لگا محسن کی نظر بار بار امی کے مموں پر اٹھتی جو کہ نایٹی سے اپنا جلوہ دکھا رہے تھے میں نے اپنا ایک ہاتھ امی کی گانڈ سے لگا رکھا تھا پھر میں نے انکو بولا کہ میں tv دیکھنے جارہا ہوں امی بولی اور نہیں کھیلو گے میں بولا نہیں آپ دونو کھیلو میں tv دیکھتا ہوں پھر جب میں tv لاؤنج گیا تو وہاں سے محسن کو sms کیا کہ امی اگر کچھ دکھانے لگے تو مجھ کو مسڈ کال دینا میں سمجھ جاؤں گا اس نے ok کا sms دیا آدھے گھنٹے بعد اس کی مسڈ کال آئی تو میں چپکے سے امی کے کمرے کی کھڑکی سے دیکھنے لگا میں نے دیکھا کہ امی نے ممےنایٹی سے نکالے ہوۓ ہیں اور دونوں گیم کھیل رہے ہیں 
امی:محسن تم نے اب تک سیکس نہیں کیا 
محسن: نہیں آنٹی موقع ہی نہیں ملا 
امی:کسی کو ننگا دیکھا ہے
محسن: تصویروں میں دیکھا ہے اور آج آپکو دیکھ رہا ہوں آپ تو بہت سیکسی ہیں کیا آنٹی آپ مجھے اپنی چوت دکھائیں گی ابھی 
امی:جاوید کو سونے دو پھر تم کو سب دوں گی 
محسن: آنٹی پلیز دیکھا دو جاوید کے آنے سے پہلے تو امی نے ٹانگیں کھولکر اپنی چوت سے پینٹی ہٹا دی تو محسن کے منہ سے نکلا 
اوہ کیا چیز ہے بہت خوبصورت ہے اتنے میں میں نے tv کو بند کیا اور آواز لگاتا ہوا آیا محسن چلو سوتے ہیں جب میں نے دروازہ کھولا تو امی اپنی نایٹی درست کر رہی تھیں انہوں نے اپنے ممے اندر کر لئے تھے میں نے اندر آتے ہی محسن کو بولا چلو یار سوتے ہیں محسن بولا یار ہم نے اور کھیلنا ہے امی نے بھی بولا کہ بیٹا تم جاکر سو جاؤ کل اتوار ہے کالج کی چھٹی ہے ہم کو کھیلنے دو 
پھر میں نے امی کو بولا امی جان میرے رات کے کپڑے کہاں ہیں امی :بیٹا وہ تو دھوبی کو آج دیے ہیں دھلنے کے لئے میں تم کو ایک اور سوٹ نکال دیتی ہوں میں: امی جلدی مجھے نیند آرہی ہے امی بیٹا تم میری چال چلو میں نکالتی ہوں امی یہ کہ کر اٹھ گئیں اور میرے کمرے چلی گئی میں نے محسن کو بولا کیا موڈ ہے امی کا محسن :یار معاملہ فٹ ہے میں نے جب اس کی پینٹ پر نظر کی تو کافی بڑا ابھار تھا میں نے مذاق میں اس کے لنڈ کو ہاتھ لگایا تو بہت موٹا اور لمبا لنڈ لگا 
میں نے پوچھا یار تیرا ہتھیار کس سائز کا ہے
تو وہ بولا نو انچ 
میں بولا باپ رے یہ تو پھاڑ دیگا میری ماں کی
وہ بولا کیا؟ 
میں بولا چوت اور کیا پھر میں بولا یار آرام سے چودنا کہیں تکلیف نہ ہو 
وہ بولا بےفکر ہوجا تو دیکھنا چاہے تو میں مسڈ کال دوں میں بولا ہاں پھر وہ بولا اسکو جلدی سے بھیج مجھ سے صبر نہیں ہوتا 
میں اپنے کمرے میں آیا تو امی بیٹھی تھیں بیڈ پر میں نے بولا امی آج تو موج ہی موج ہوگی ایک جوان لڑکا اور تم امی ہنس دی میں نے امی کی چوت پر ہاتھ پھیرا اور ایک انگلی داخل کی امی بولی اب مجھے جانا ہے اس کے پاس آج اس گھوڑے کی سواری کرنی ہیں میں نے بولا امی گھوڑا نہیں لوڑابولو امی اپنی سیکسی مسکراہٹ کے ساتھ اپنی گانڈ مٹکاتی ہوئی چلی گئی
پندرہ منٹ کے بعد امی دوبارہ آئی میں نے پوچھا کیا ہوا تو بولی میں تم کو دیکھنے آئی ہوں تم سوۓ یا نہیں اب کھیل شروع ہوگا میں نے بولا امی تم جاؤ آج خوب انجواۓ کرو امی نے میرے سامنے نایٹی اتار دی اور بولی تم دیکھوگے یہ گیم میں ہاں امی جان آخر میرا بیسٹ فرینڈ آج میری ماں کو چودےگا 
پھر امی نے اپنی نایٹی ہاتھ میں اٹھائی اور مجھے پیچھے آنے کا اشارہ کیا باہر نکل کر انہوں نے مجھے کھڑکی کے پاس کھڑا کیا اور خود کمرے میں گئی اور محسن کو کہااب آزادی ہے جاوید سوگیا ہے اب تم اور میں آزاد ہیں.
محسن:آنٹی آپ بہت اچھی ہو بہت خوبصورت ہو یہ کہتے ہوۓاس نے امی کو گلے سے لگا لیا اور انکی گردن کو چاٹنے لگا پھر اس نے اپنا ایک ہاتھ امی کی گانڈ پر رکھا دوسرے ہاتھ سے امی کی کمر کو سہلا رہا تھا محسن کی پیٹھ میری طرف تھی امی کا چہرہ میرے سامنے تھا 
محسن: آنٹی ایک بات پوچھوں برا نہ مانو 
امی:پوچھو بیٹا جو پوچھنا ہے 
محسن:آپکا کوئی بواۓفرینڈ ہے یا نہیں 
امی:کیوں تم کیوں پوچھ رہے ہو یہ کہتے ہوۓ امی نے اس کی ٹی شرٹ اتاردی 
محسن:ویسے ہی پوچھا آنٹی میری امی کا تو ہےبواۓفرینڈ
امی:کون ہے اور کرتا ہے فریدہ کے ساتھ 
محسن:آنٹی ہمارا پڑوسی ہے وہ امی کو چودتا ہے میں نے خود دیکھا ہے کئی بار. آپ کا ہے یا نہیں
امی:بیٹا جس عورت کا شوہر پاس نا ہو اسکو اور مردوں کی ضرورت پڑتی ہے 
محسن:آنٹی آپ کے کتنے بواۓفرینڈ ہیںاور کیا آپ نے بھی ان سے چدوایا ہے
امی:اب تو ایک ہی ہے اکرم ویسے میں نے چھ سات فرینڈ رکھے ہیں اب تک سب سے چدائی ہوئی اور دو تین بار اکرم نے یہاں فریدہ کو بھی چودا ہے 
محسن نے امی کی پینٹی کو نیچے کھنچ لیا اور امی کو بیڈ پر لٹا دیا ان کے اوپر لیٹ گیا اور اپنے موبائل سے مجھ کو مسڈ کال دی میں سب دیکھ رہا تھا وہ امی کے مموں کو منہ میں لے کر خوب چوس رہا تھا اور ایک ہاتھ سے امی کی چوت میں انگلیاں کر رہا تھا اور پھر امی نے اسکو بولا تم میری چوت چاٹو محسن مموں کو چوستے چوستے نیچے آنے لگا امی کی ہلکی ہلکی سسکآریان نکل رہی تھیں محسن امی کی چوت پر اس کے دانے کو ہاتھ سے مسلنے لگا امی نے مزے میں کہا آہ پیارسے بیٹا آہ آہ ہ ہ ہ محسن نے ان کی چوت پر منہ رکھہ دیا اور دیوانہ وار چوسنے لگا 
امی: اہ جان اور پیار سے آہ آہ آہ اوی پھر امی اٹھیں اور محسن کو لٹا دیا ان کی پینٹ کو کھولا اور اتارنے لگی اور جب محسن کے لنڈ پر نظر پڑی تو بولی واہ بیٹا کیا لنڈ ہے تمہارا اتنا بڑا اف مجھے وہ پٹھان چوکیدار یاد آگیا جو دس سال پہلے مجھے چودتا تھا اس خان کا لنڈ بھی اتنا بڑا تھا کہہ کر امی نے اسکا کالا لنڈ منہ میں لیا موٹائی اور لمبائی کی وجہ سے امی کے منہ میں آسانی سے نہیں جارہا تھا امی نے اپنی گانڈ اور چوت کا رخ میری طرف کیا تھا امی کی بڑی گانڈ اور گیلی چوت مجھے بہت اچھی لگ رہی تھی پھر امی نے اسکے چوپے روک دیے اور بولی اب آؤ مجھے چودو میں اور برداشت نہیں کرسکتی امی لیٹ گئی اور محسن کی فرنچ کس کرنے لگی محسن امی کے اوپر آگیا تھا اور امی کی ٹانگیں کھولکر اس نے امی کی چوت پر اپنا پھنپناتا سانپ جیسا لنڈ رکھا اور آھستہ آھستہ گھسیڑنے لگا امی نے چادر کو دونوں ہاتوں سے پکڑ لیا 
امی نے اچانک ہی ایک آہ بھری لنڈ ذرا زور سے مگر بنا خاص مشکل کے اندر چلا گیا
امی نے ایک ہلکی سی چیخ اور مزے کے انداز میں بولا اوہ مے رے را جا مجھہ میں سما جا دیکھہ میری چوت نے تم کو جکڑ لیا ہے
آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ اوہ اوہ آوچ یاہ یاہ یاہ یاہ یاہ یاہ یاہائے ہائے ہائے یاہ یاہ
محسن:ہاں آنٹی دیکھو میں تم کو چود رہا ہوں میں کب سے تم کو چودنا چاہتا تھا دیکھو تمھاری چوت میری غلام ہوگئی ہے آہ آہ ہاۓ میری گشتی آنٹی میری ماں کو تم نے چدوایا میں آہ آہ تم کو چود رہا ہوں تم اور امی دونوں خوب صورت رنڈیاں ہو کاش میں اور جاوید تم کو ایک ساتھ چودتے
امی:آہ اور تیز بیٹا مجھے زور زور سے چودو میں تیری ہوں آج جسطرح جی میں آۓ مجھے چود آہ آہ ہوی تم نے مجھے خوش کیا آہ آہ کیا تم اپنی ماں کو جاوید سے چدوانا چاہتے ہو 
محسن:ہاں میری رنڈی آنٹی میں اسکو اور یاسمین دونوں کو جاوید کی رنڈی بنانا چاہتا ہوں پھر اس نے امی کو گھوڑی بنایا اور تیز تیز جھٹکے دینے لگا امی زور زور سے چلا رہی تھیں چودو میرے بچے اور زور سے آہ فریدہ تیرے گھر کا خوبصورت لنڈ دیکھ مجھے چود رہا ہے امی فل مدہوش تھی اس کی چدائی میں
محسن آنٹی کیا میں اور اکرم انکل آپ کو ایک ساتھ چود سکتے ہیں
امی:نہیں بیٹا یہ ممکن نہیں لیکن جب بھی تیرا موڈ ہو مجھہ کو آکر چود لیا کر اب تو بھی میرا بواۓ فرینڈ ہے 
محسن ٢٠ منٹ تک امی کو چودتا رہا پھر بولا میں چھوٹنے والا ہوں
امی:چودو میں بھی فارغ ہونے والی ہوں میرے اندر ہی فارغ ہونا تاکہ مجھ کو اور سکون ملے پھر ایک دم امی چیخنے لگی ہوی ماں میں گئی کام سے آہ آہ آہ اوہ امی کا جسم ایک دم سخت ہوا میں سمجھ گیا کہ امی چھوٹ گئی ہیں اس کے ساتھ ہی محسن بھی رک گیا اور بولا ہاۓ آنٹی میں بھی گیا اوہ س س س اف اس نے امی کی چوت سے لنڈ نکالا جو کہ ایک شاندار چدائی کے بعد کمزور پڑرہا تھا امی نے تولیے سے اپنی چوت صاف کی اور محسن کا لنڈ بھی صاف کیا پھر دونو کھڑکی کے پاس صوفے پر بیٹھ گئے
امی: بیٹا آج تو مزہ آگیا کاش مجھہ کو پہلے تمہارے لنڈ کا معلوم ہوتا تو میں پہلے ہی تم کو آزماتی یہ کہ کر امی نے اس لنڈ پر ہاتھ رکھا اور اس سے کھیلنے لگی 
محسن:آنٹی آپ اور امی کی دوستی کب سے ہے؟
امی:بیٹا کالج سے ہم دوست ہیں 
محسن:کیا کالج کے وقت میں بھی آپ کا کوئی افیر تھا 
امی: ہاں بیٹا ہم دونوں کے افئیر تھا 
محسن آپ لوگوں کو انہوں نے چودا تھا 
امی: ہاں بیٹا مجھے میرے بواۓ فرینڈ اور فریدہ کو اس کے بواۓ فرینڈ نے چودا
محسن:کالج میں کسی اور نے بھی چودا آپ دونوں کو
امی: ہمارے ایک پروفیسر نے دونوں کو پاس کرنے کے لئے کئی بار چودا 
پھر اس نے امی کو بولا کہ میں اب سونا چاہتا ہوں امی نے کہا ہاں بیٹا میں بھی تھک گئی ہوں تم جاوید کے کمرے میں جاکر سوجاؤ میں وہاں سے اپنے کمرے میں آگیا پانچ منٹ بعد محسن بھی آگیا اور آتے ہی مجھ سے چمٹ گیا بولا تم واقعی میرے سب سے اچھے دوست ہو دیکھو آج آنٹی نے مجھے اپنی پچھلی زندگی کے بارے میں بولا اور تم نے بھی سنا میں نے اسکو بولا مزہ آیا بولا یار تونے مجھے آج جنت کی سر کرادی یار تیری ماں بہت ٹائیٹ مال ہے میں نے بولا یار یاسمین اس سے بھی ٹائیٹ لگتی ہے مجھے 
پھر ہم سوگۓ صبح کو ہم دیرسے اٹھے امی سورہی تھیں میں نے اپنے اور محسن کے لئے ناشتہ بنایا اور ناشتہ کیا پھر وہ بولا چلو چل کر نہاتے ہیں میں نے بولا تم جاؤ میں امی کو دیکھتا ہوں
محسن: چھوڑو اس کو سورہی ہوں گی وہ مجھے کھینچتا ہوا باتھ روم لے گیا اپنے کپڑے اتارے میں بھی ننگا ہوا اس نے مجھے نہلایا اور میرے لنڈ کو ہاتھ میں لیکر بولا کاش یہ لنڈ میری ماں کو چودے اور یاسمین کو بھی 
میں نے اسکو نہلاتے ہوۓ اسکے لنڈ کو دھوتے ہوۓ کہا یار اس نے تو میری ماں کو چود دیا ہے پھر ہم نے جسم کو تولیے سے پونچھا اور باہر آگۓ پھر وہ اپنے گھر چلا گیا.
میں امی کے کمرے میں گیا تو امی اوندھی ننگی سوئی ہوئی تھی انکی چوت گلاب کے پھول کی طرح کھلی ہوئی تھی میں نے ان کی چوت پر ہاتھ رکھا تو انہوں نے آنکھیں کھولیں مجھے دیکھ کر مسکرا کر بولیں محسن کہاں ہے میں نے بولا وہ تو چلا گیا ہے تو امی نے اٹھ کر مجھے گلے لگایا اور بولیں شکریہ بیٹا تم نے میری کل کی رات خوشگواربنادی 
میں:امی ایک ہی چدائی میں خوش ہو 
امی ایک کہاں دو بار ہوا 
میں:دوری بار کب ہوا امی:ہنستے ہوۓ جب تم سورہے تھے سات بجے تو میں نے اس کو پھر سے اٹھایا اور اپنی چوت اور گانڈ کی آگ پھر سے بجھائی پھر امی ننگی ہی کچن گئی اور ناشتہ کیا 
اس کے بعد میں نے امی سے چوپا لگوایا اور گھر سے نکل گیا 
کچھ دنوں میں اس کے وعدے کے مطابق میں نے یاسمین کو چودا

No comments:

Post a Comment

ہائے تیری چھاتیوں کا تن تناؤ

ہائے جانانہ کی مہماں داریاں اور مجھ دل کی بدن آزاریاں ڈھا گئیں دل کو تری دہلیز پر تیری قتالہ، سرینیں بھاریاں اُف، شکن ہائے...